Ahadees
صدقہ فطر کی مقدار کا بیان۔ |
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر کے لیے کھجوروں کا یا “ جو” کا ایک صاع مسلمانوں میں سے ہر غلام اور آزاد اور مرد اور عورت اور بچے اور بڑے سب پر فرض فرمایا اور لوگوں کو نماز (عید) کے لیے نکلنے سے پہلے اسے ادا کر دینے کا حکم دیا ہے۔ |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 766 |
جمعہ کے دن عمدہ سے عمدہ لباس جو میسر ہو پہنے۔ |
امیرالمؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک مسجد کے پاس دروازے کے پاس ایک ریشمی جوڑا فروخت ہوتے دیکھا تو انھوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کاش آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو مول لے لیتے اور اس کو جمعہ کے دن اور قاصدوں کے سامنے جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے ہیں، پہن لیا کریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ اسے تو وہی شخص پہنے گا جس کا آخرت میں کچھ حصہ نہ ہو۔” اس کے بعد (کہیں سے) اسی قسم کے کئی ریشمی جوڑے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو اس میں سے ایک حلہ (ریشمی جوڑا) دے دیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے مجھے یہ دیدیا حالانکہ آپ حلہ عطارد کے بارے میں کچھ ارشاد فرما چکے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ میں نے تم کو اس لیے نہیں دیا کہ تم خود اس کو پہنو۔” پس عمر رضی اللہ عنہ نے وہ حلہ اپنے ایک مشرک بھائی کو جو مکہ میں تھا پہنا دیا۔ |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 497 |
لیلۃ القدر کو رمضان کی آخری سات راتوں میں تلاش کرنا۔ |
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کچھ لوگوں کو لیلۃالقدر رمضان کی آخری سات راتوں میں خواب میں دکھائی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ میں دیکھتا ہوں کہ تمہارے خواب آخری سات راتوں پر متفق ہو گئے ہیں پس جو کوئی لیلۃالقدر کا متلاشی ہو تو وہ اس کو آخری سات راتوں میں تلاش کرے۔” |
صحیح بخاری حدیث نمبر : 974 |
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام خاتم النبیین ہونے کا بیان۔ | ||||
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ میری اور دوسرے پیغمبروں کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے ایک مکمل گھر بنایا اور بہت اچھا بنایا مگر ایک اینٹ کی جگہ خالی چھوڑ دی تو لوگ اس گھر میں جانے لگے اور تعجب کرنے لگے کہ یہ اینٹ کی جگہ اگر خالی نہ ہوتی تو کیسا اچھا مکمل گھر ہوتا۔” | ||||
صحیح بخاری حدیث نمبر : 1476 | ||||
|
||||
Comments
Post a Comment